Sona shayari

Add To collaction

लेखनी कहानी -17-Jun-2022story

بس اک پل

از ایمن
قسط نمبر8


‎وہ جب بھی اپنی دوستوں کے ساتھ گھومنے جاتی یا پارٹی میں جاتی اس
‎پر خوف سا طاری ہوتا کوئی لڑکا ہاتھ ملانے کے لیے آگے بڑھاتا۔۔۔۔ 
تو وہ اس سے دو قدم پیچھے ہو جاتی ۔۔۔۔۔ کوئی لڑکا تعریف کرتا تو 
احد کے الفاظ اس کو اپنے کانوں میں سنائ دیتے تھے اسے ایسا لگتا 
کسی نے اس کے سینے پر بھاری سل رکھا دیا ہو ۔۔۔۔جب ہر طرف 
وحشت دیکھائی دینے لگی تو منہا نے سب جگہ جانا ہی چھوڑ دیا تھا وہ 
اپنے کمرے میں ہی بندہو گئی تھی ۔۔۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
من (منہا )کیا بات ہے جان ؟؟؟؟ آج کل تم اپنے کمرے میں ہی 
رہتی ہو ۔۔۔۔کہیں آتی جاتی بھی نہیں منہا ڈانینگ ٹیبل پر بیٹھی کھانا 
کھا رہی تھی جب ثمرا بیگم نے پوچھا ۔۔۔۔نو مام !! بس موڈ نہیں ہے 
اس لئے منہا نے بریانی کا چمچہ منہ میں لی جاتے ہوئے کہا جو وہ بڑی 
مشکل سے کہا رہی تھی ۔۔۔بیٹا طبعیت تو ٹھیک ہے آپ کی ۔۔۔۔
جی پاپا میں ٹھیک ہوں !!!! او ہو یہ کوئی بچی نہیں ہیں جو آپ لوگ 
اس کے لیے پریشان ہو رہے ہیں نیہا نے نخوت سے کہا ۔۔تو منہا 
اسے دیکھے گئی ۔۔۔۔۔۔اس کے دل پر کیا گزر رہی تھی کوئی جان 
ہی نہیں پا رہا تھا منہانے دل مار دو تین نوالے کھائےاور وہاں سے 
اٹھ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
بی بی جی !!! وہ اپنے کمرے کی بالکنی میں کھڑی سوچوں میں گھری تھی  
جب رشیدہ نے اسے پکارا ۔۔۔ ہمم !!!! کیا ہو اس نے ونہی سے 
پوچھا ۔۔۔ وہ جی آپ کی کوئی دوست آئیں ہیں ؟؟؟ رشیدہ نے اطلاح 
دی دوست ؟؟؟ آئمہ ہوگئی منہا نے سوچتے ہوئے منہ میں بڑبڑایا ۔۔
آہمہ سے کہو میری طبعیت ٹھیک نہیں ۔۔۔۔۔ منہا نے بیزاری سے 
کہااور پھر سے مڑنے لگی ویسےبھی وہ کسی سے ملنے کی پوزیشن میں تھی 
نہیں بی بی !!! جی وہ آہمہ بی بی نہیں ہیں ۔۔۔۔۔ پھر ؟؟؟؟؟
ملازمہ کے کہنے پر اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔۔ جی انھوں 
نے اپنا نام آمنہ بتایا ہے ۔۔۔۔آمنہ ؟؟؟منہا نے حیرت سے پوچھا 
جی نیچے ڈرائنگرروم میں بیٹھایا ہے میں نے رشیدہ نے کہا ۔۔۔اچھا تم 
جاؤ میں آتی ہوں ۔۔۔۔آمنہ یہاں وہ تو اس سے پہلے کبھی نہیں آئی 
شاید احد نے اسے بس بتادیا ہوگا منہا نے پریشانی سے سوچا اس نے 
جلدی جلدی اپنے منہ پر دو چارپانی کے چھپکے مارے ،،،،،اپنا حلیا 
درست کیا اور نیچے کی طرف چل دی ۔۔۔۔۔
کیسی ہو آمنہ ،،،، منہا نے اپنے لہجے کو کافی حد تک نارمل رکھتے ہوئے 
کہا ۔۔۔۔۔ اسلام وعلیکم !!! میں ٹھیک تم کسی ہو ۔۔۔۔آمنہ نے 
اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔وعلیکم سلام !!!! میں ٹھیک یقین جانو آمنہ تمہیں 
اپنے گھر میں دیکھ کر مجھے حیرت اور خوشی دونوں ہوئی ہے ۔۔منہا 
نے آمنہ سے گلے ملتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔ آمنہ بھی مسکرا دی ۔۔۔
بیٹھو منہااسے بیٹھنے کا اشارہ کرتی خود بھی اس کے برابر میں بیٹھا گئی 
ہاں ۔۔۔ وہ اس دن تم سے گھر اسے ایسی ہی چلیں گئیں تھی مجھے 
تشویش ہوئی پھر میں نے کافی بار فون بھی کیا مگر تم سے بات ہی نہیں 
ہو پائی تومیں تم سے ملنے آگئی آمنہ نےمسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔تو 
منہا نے حیران ہوکر آمنہ کی بات سنی ۔۔۔۔۔ تو کیااحد نے آمنہ کو 
کچھ نہیں بتایا تھا ۔۔۔۔۔ کیا ہوا منہا تم ٹھیک ہو آمنہ نے اسےاپنی 
طرف اک ٹک دیکھتا پاکر پوچھا ۔۔۔۔۔ ہاں دراصل میری فرینڈ کی 
کال آگئی تھی اس لئے اور پھر میری طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی تو 
بس اس لیے ۔۔۔۔ آج میں ڈاکٹر کے جانے ہی والی تھی منہانے 
بات کو گول مول کر کے کہا۔۔۔۔ اتنے میں ملازمہ لوازمات سے 
بھری ٹرالئی اندر لے آئی تو منہا سرو کرنے لگی ۔۔۔۔منہا!!!!!
آمنہ کے پکارنے پر منہا جو چائے نکال رہی تھی ہاتھ روک کر اسے 
دیکھا !!!!!!! ہمممم۔۔۔۔۔ کوئی بات ہے منہا ۔۔۔۔۔آمنہ نے اس 
کے چہرے کو تکتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔نہیں!!! نہیں تو کیا بات 
ہوگئی منہا نظریں جھکا کر پھر سے چائے نکانے لگی۔۔۔۔ میں جانتی 
ہوں منہا ہماری دوستی زیادہ پرانی نہیں ہے ۔۔۔۔مگر پھر بھی میں 
تمہاری دوست ہوں تمہاری شکل پر صاف ظاہر ہے کے کوئی الجھن 
ہے تمہیں آمنہ نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا وہ تو منہا اس کی شکل 
دیکھنے لگی ۔۔۔۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے سچا دوست وہ ہوتا ہے جو 
آپ کے چہرے سے آپ کی پریشانی بھاپ لے اور آج آمنہ کو دیکھ 
کر منہا کو یہ ہی احساس ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بولو منہا شاید میں 
تمہاری کوئی مدد کر سکو ۔۔۔۔۔آمنہ نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر 
کہا ۔۔۔۔ آمنہ ۔۔۔۔۔۔ بہت دیر بعد منہا خود کو بولنے پر آمادہ کر 
پائی تھی ۔۔۔ ہاں کہو آمنہ نے پوری توجہ سے منہا کو دیکھا ۔۔۔۔
آمنہ دل کوسکون کیسے ملتا ہے ؟؟؟؟؟؟ منہاکےسوال پر آمنہ مسکرا دی 
کیا ہوا آمنہ ؟؟؟؟ تم مسکرا کیوں رہی ہو ۔۔۔۔۔تمہیں پتہ ہے مجھے 
ایسا لگ رہا ہے جیسے میرا دل ڈوب رہا ہو مجھے سکون نہیں آرہا ۔۔۔
مہنا نے اپنے سر کو دونوں ہاتھوں میں تھام کر کہا۔۔۔۔ منہا ۔۔۔
نماز و قرآن پڑھو تمہیں سلون ملے گا ۔۔۔ کیونکہ سکون صرف اللہ کے 
زکر میں ہی ہے ۔۔۔۔۔ آمنہ کی بات پر وہ سر اٹھا کر کتنے ہی دیر 
اسے دیکھتی رہی آج تک کبھی کسی نے اس طرح نہیں کہا اس نے 
دل میں سوچا تھا ۔۔۔۔۔ آمنہ کی بات نے منہا کو حیران کیا تھا 
اس کو اپنی کچھ دن پہلے والی کیفیت یاد آئی تھی اس رات منہا نے 
اللہ کو پکارا تھا اور اک سلون سا اپنے اندر اترتا پایا تھا ۔۔۔۔۔۔
تم ٹھیک کہ رہی ہو آمنہ اس نے آمنہ کو مشکور بھری نظروں سے 
دیکھا تو وہ مسکرا دی آمنہ تو کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئی تھی۔۔۔ مگر اس 
کو راہ دیکھاگئی تھی منہااپنے کمرے میں اکر کتنی ہی دیر سوچتی رہی 
تھی اس نے کبھی اپنے گھر میں کسی کو بھی تو نماز روزہ کرتے نہیں 
دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ منہا کو قرآن و نماز بچپن میں اس کی نانی نے پڑھنا 
سکھایا تھا ۔۔۔ مگر ان کے انتقال کے بعد اس نے پھر کبھی قرآن کو 
کھول کر نہیں دیکھا تھا اور نا ہی اسے یاد پڑرہا تھا کے اس نے اپنی 
یاداشت میں نماز نہیں پڑھی ہو وہ اتنی غافل تھی آج اسے احساس 
ہوا تھا وہ بالکنی میں کھڑی اپنی سوچوں میں گھم تھی کے آذان کی 
آواز بلند ہوئی منہا نے چونک کر آسمان میں دیکھا اب چاروں طرف 
سے آذان کی آواز آرہی تھی آج سے پہلے مجھے آزان کیوں سنائی نہیں 
دی منہانے آپنے آپ سے سوال کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ پھرآنکھیں بند کر کے 
آذان کی آواز کو دل میں اتارا اسُے اپنے اندر اک مٹھاس سی محسوس 
ہوئی ۔۔۔۔اس نے جلدی سے وضو کیا اور نیت باندھ کر کر کھڑی ہو 
گئی ۔۔۔۔منہا جیسے جیسے نماز پڑھنے لگی اس کا جسم کاپنے لگا تھا اس 
کے منہ سے الفاظ بمشکل ادا ہورہےتھی۔۔۔ وہ اپنے آپ پر ضبط کی 
ہوئی تھی مگر جیسے ہی اس نے سجدے میں سر رکھا اس کا ضبط جواب 
دے گیا اور وہ بری طرح رونے لگی پھر پوری نمازاس نے ایسے ہی 
پوری کی تھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھے تو زبان سے اک لفظ بھی ادا 
نہیں ہوا تھا بس خاموشی سے آنسو بہاتی رہی نماز پڑھنے بعد جو سکون 
منہا کے کوملا تھا اسُ پر بہت حیران تھی ۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
وہ بالکنی میں کرسی پر بیٹھی تسبح پڑھنے میں مشغول تھی۔۔۔ جب بیڈ 
پر پڑا اسُ کا موبائل بجا۔۔۔وہ اٹھ کر کمرے میں آتی تھی۔۔۔۔۔ 
فون پر آہمہ تھی منہا نے رسیو کر کے کان سے لگایا ۔۔۔۔۔۔یار کہا 
ہو تم تمہارا تو کچھ پتہ ہی ہے فون کر کر کے تھک جاؤ مگر میڈم رسیو 
ہی نہیں کرتی آہمہ کی غصے سے بھری آواز ابھری ۔۔۔۔۔ 
نہیں آہمہ اسی کوئی بات نہیں منہا ہلکاسا بڑبڑائی ۔۔۔۔
اچھا اب جلدی سے تیار ہوجاؤ میں تمہیں پک کرنے آرہی ہوں ۔۔۔
ہم سب کا فائز کے فارم ہاوس جانے کا پلان ہے رات وہاں پر ہی 
رکیں گے ۔۔۔۔ اب فٹافٹ ریڈی ہو جاؤ اوکے ۔۔۔۔۔۔آہمہ کی 
بات سن کر منہا کو پہلے کے کئی بار گئے فارم ہاوس کے مناظر یاد 
آئے تھے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے لڑکوں اور لڑکیوں کا ہنسی اور ٹھٹھے 
کرنا اک دوسے کی باہوں میں جھومنا اور بھی بہت سے منظر منہا کی 
آنکھوں میں گھوم گئے اور ان سب میں وہ بھی شامل ہوتی تھی ۔۔۔
منہا نے ایک جھرجھری لی تھی۔۔۔۔ تو کب تک آؤ میں تمہیں لینے 
آہمہ پوچھ رہی تھی ۔۔۔۔ سوری آہمہ میں نہیں آپاؤں گئی میری 
طرف سے سب کو سوری کر دینا ۔۔۔۔ مگر منہا کیوں آئمہ نے حیرت 
سے پوچھا ۔۔۔ بس ایسے ہی ۔۔۔ یہ کہتے کے ساتھ ہی اسُ نے کال 
کٹ کر دی ۔۔۔ پانچ منٹ بعد ہی اسُ کا موبائل دوبارہ بجا تھا اس 
بار کنزہ کی کال تھی ۔۔ منہا نے کٹ کر دی وہ جانتی تھی وہ کیوں 
فون کر رہی ہے ۔۔۔ میں اس ماحول سے سے جتنا بھی دور ہونے کی 
کوشش کروں مگر یہ لوگ مجھے قطع نہیں ہونے دیں گے ۔۔۔۔
مگر میں اب کسی طور یہ سب کچھ نہیں جاؤں گی ۔۔۔۔ یہ جانتے 
ہوئے کی یہ سب غلط ہے۔۔۔ منہا نے اپنے آپ سے کہا اگر میں 
یہاں رہی تو یہ سب مجھے ایسی طرح پریشان کریں گے وہ کچھ سوچتے 
ہوئے پھر سے بالکنی میں آکر بیٹھ گئی ۔۔۔۔

   1
0 Comments